بسم تعالی السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ! سوال: کہا جاتا ہے کہ جو کوئی اعلانیہ گناہ کا ارتکاب کرے اس پر فسق کا اطلاق ہوگا اور ایسے شخص کی غیبت کرنا جائزہوگا۔ ۱۔ آپ سے دریافت کرنا تھا کہ غیبت کرنےکی بات کس حد تک درست ہے؟ ۲۔ اگر یہ بات صحیح ہے تو ایک ایسا فرد جو اپنی داڑھی تراشتا اور مونڈتا ہو اور داڈھی نہیں رکھتا، کیا اس پرفسق کے احکام جاری ہونگے؟ ۳۔ اس شخص کے عمل کو بنیاد بنا کر کہ وہ داڑھی تراش کر اعلانیہ گناہ کا ارتکاب کر رہا ہے، کیا معاشرے کے دیگر افراد کو ایسے شخص کی غیبت کرنا جائزہوگا؟ ۴۔ اگر جائز ہو توکیا ایسا کرنا معاشرے میں بجائے اصلاح کے فساد کا باعث نہیں ہوگا، کیونکہ کوئی بھی یہ پسند نہیں کرتا کہ اس کی برائی سرعام بیان کی جائے ، اور سب سے بڑھ کریہ کہ اللہ تعالی بذات خود ستار العیوب ہے؟ ۵۔ کیا خود دوسرے افراد کا اس شخص کے بارے میں غیبت کرنا فسق نہیں کہلائے گا کیونکہ وہ بھی سرعام کسی کی برائی بیان کر رہےہوتے ہیں؟اللہ تعالی حامی و ناصر ہو۔ * معظم لہ سے درخواست ہے کہ گناہوں سے اجتناب، نماز کی پانبدی، پریشانیوں کے دفعہ ہونے اور قوت حافظہ میں آضافے اور علمی میدان میں کامیابی کے لئےمیرے حق میں خصوصی طور پردعا فرمائیں۔ والسلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ

باسمه تعالی
پاسخ استفتاء شما :

فاسق کے غیبت کرنا یہ اس جھت سے درست ہوگا جب غیبت کرنا کلی طور پر ہو تو بھتر ہر
۲.اگر ریش کا تراشنا.اسرار پر ہو توپہر فاسق گا
۳ اس جھت مین کہ گناہ کرے جانتاہوکہ غیبت ہوئے ہے-بھتر ہے کلی طور پر غیبت کوترک کردے
۵ غیبت کوترک کرنا بھترین عمل ہے بالخصوص شعیان کیلے
۶ جواب دیا گیا ہے

دکمه بازگشت به بالا
بستن
بستن