السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ! بعد از سلام و تحیت: ماہ رجب کی مخصوص دعا «یا مَنْ اَرْجُوهُ لِکُلِّ خَیْرٍ» کے آخری حصہ میں مرد اپنی داڑھی کو پکڑ ہے یہ جملہ «حَرِّمْ شَیْبَتی عَلَی النّارِ » دہراتا ہے، اس عمل میں کیا حکمت پوشیدہ ہے نیز بچے، عورتیں اور وہ مرد کہ جن کی داڑھی نہیں ہوتی ان کی اس دعا کے آخری حصے کو پڑھنے کی کیا ذمہ داری بنتی ہے؟ مرجع عالی قدر کی صحت و سلامتی اور طول عمر کی دعا کے ساتھ والسلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ

باسمه تعالی
پاسخ استفتاء شما :

دعای ماہ رجب کے آخر میں داڑھی کو ہاتھ میں لینے کا مفہوم اللہ کی بارگاہ میں اظہار تسلیم ہے ۔ گویا بندے کی رسی مکمل طور پر اللہ کے اختیار میں ہے ۔
وہ جدھر چاہے ہماری باگ ڈور کو کھینچ سکتا ہے ۔
یعنی ہمارا وجود پوری طرح اللہ کی ملکیت میں ہے ۔ اور اس عمل کے ذریعہ ہم اس کی بارگاہ میں خضوع و خشوع کا اظہار کر رہے ہیں ۔
اس عقیدہ کے باوجود بھی ہمارا نفس سرکشی کرتا ہے اور اللہ کے حکم سے سرتابی کرتا ہے ۔

اس لئے ہم اس عمل کے ساتھ اللہ سے اپنی بخشش طلب کرتے ہیں ۔

جن کے پاس داڑھی نہیں ہے انہیں چاہئے کہ اپنی ٹھڈی (داڑھی کی جگہ) کو پکڑیں یا ہاتھ پیشانی پر رکھیں اور پیشانی کی کھال کو پکڑ کر یہ دعا پڑھیں ۔

دکمه بازگشت به بالا
بستن
بستن