السلام علیکم ورحمتہ اللہ و برکاتہ!مکتب اہلبیت (ع) کے مطابق نکاح کے موقع پر جوایجاب و قبول کے صیغے ادا کیے جاتے ہیں، کیا یہ ایجاب و قبول کے صیغے رسول اکرم ﷺ اور آیمہ طاہرین ؑ کی تعلیم کردہ ہیں۔ معظم لہ سے درخواست ہے کہ برایے کرم چند مستند احادیث و روایات کو (کہ جن میں نکاح کے صیغے ذکر ہویے ہوں) سند کے ساتھ ذکر فرماییں۔مرجع عالی قدر کی صحت و سلامتی اور طول عمر کی دعا کے ساتھوالسلام علیکم ورحمتہ اللہ و برکاتہ

باسمه تعالی
پاسخ استفتاء شما :

اس بات پر توجہ رکھنا ضروری ہے کہ مراجع تقلید جو بھی فتویٰ دیتے ہیں وہ قرآن و حدیث سے استنباط کا نتیجہ ہوتا ہے ۔

چنانچہ رسالہ عملیہ میں عقد نکاح کے جو صیغے بیان کئے گئے ہیں وہ بھی روایات معصومین سے ہی ماخوذ ہیں اور معصومین نے ہی ان کے جاری کرنے کا حکم دیا ہے ۔

ذیل میں چند روایات پیش کی جارہی ہیں جن میں کلمہ زوّج و رضیتُ استعمال ہوا ہے :

الف : رسول خدا نے حضرت فاطمہ زہرا سے حضرت علی کا عقد ان الفاظ میں پڑھا :

فَقَدْ زَوَّجْتُکَهَا عَلَى أَرْبَعِمِائَةِ مِثْقَالِ فِضَّةٍ إِنْ رَضِیتَ

فَقَالَ عَلِیٌّ : رَضِیتُ بِذَلِکَ عَنِ اللَّهِ وَ عَنْ رَسُولِه‏…

ب : امام محمد تقی علیہ السلام نے ام الفضل بنت مامون کا عقد اپنے آپ سے اس طرح پڑھا :

زَوَّجَنِی ابْنَتَهُ عَلَى مَا فَرَضَ اللَّه‏

پھر فرمایا :

زَوَّجْتَنِی یَا أَمِیرَ الْمُؤْمِنِینَ قَالَ بَلَىٰ قَالَ :

قَبِلْتُ وَ رَضِیتُ

ج : رسول خدا نے ایک عورت کو ایک مرد کے عقد میں لانے کے لئے یہ الفاظ استعمال کئے جس عورت کا مہر قرآن کا بعض حصہ سکھانا تھا :

قَدْ زَوَّجْتُکَهَا عَلَى مَا تُحْسِنُ مِنَ الْقُرْآن…

دکمه بازگشت به بالا
بستن
بستن