السلام علیکم ورحمتہ اللہ و برکاتہ!بعد از سلام و تحیت:معظم لہ سے ایک اہم شرعی مسئلے سے متعلق رہنمائی چاہئیے۔میں تقریباً تین سالوں سے حصول تعلیم کی غرض سے ملک سے باہر مقیم ہوں اور میرا تعلق سادات گھرانے سے ہے۔ گزشتہ سال رمضان المبارک میں، میں نے فطرہ کی رقم علیحدہ کی لیکن کوئی مستحق فطرہ نہ ملنے کی وجہ سے میں یہ رقم کسی کو ادا نہ کر سکا اور بعد میں یہ رقم مجھ سے خرچ ہو گئی اور ابھی تک ادا نہیں کر پایا ہوں۔ اس سلسلے میں اب میری شرعی ذمہ داری کیا بنتی ہے؟اور یہ بھی رہنمائی فرمائیں کہ :الف۔ کیا میں فطرہ کی رقم غیر سید (شیعہ امامی اثنا عشر) کو دے سکتا ہوں۔ب۔ کیا فطرہ کی رقم ساتھی طالب علموں(سید یا غیر سید) کو دی جا سکتی ہے کہ جن کے لئے یونیورسٹی کی طرف سے قلیل وظیفہ ملتا ہو۔ج۔ کیا میں یہ رقم اس اہل سنت مسجد کی انتظامیہ کو دے سکتا ہوں جہاں ہم جمعہ اور عیدین کی نماز ادا کرتے ہیں۔معظم لہ کی صحت و سلامتی اور طول عمر کی دعا کے ساتھو السلام علیکم ورحمتہ اللہ و برکاتہ

باسمه تعالی
پاسخ استفتاء شما :

کارت رضوی:
باسمه تعالی

فطرہ کی یہ رقم آپ کسی شیعہ فقیر یا ایسے شخص کو دے سکتے ہیں جو اپنی زندگی کے معمولی اخراجات پورا کرنے سے بھی عاجز ہے ۔

ورنہ آپ اس رقم کو اپنے مرجع تقلید کے اکاؤنٹ میں بھی بھیج سکتے ہیں یا پھر اپنے ہی پاس اس رقم کو ایک وقت تک محفوظ رکھیں یہاں تک کہ کوئی شیعہ فقیر مل جائے ۔

ب : جائز نہیں ہے ۔

ج : جائز نہیں ہے ۔

دکمه بازگشت به بالا
بستن
بستن