السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ! بعد از سلام و تحیت: مخالفین کی طرف سے ایک اعتراض یہ کیا جاتا ہے، رسول اکرم(ص) نے حج انجام دینے کے بعد، اعلان ولایت امیر المومنین غدیر خم کے مقام پر پہنچ کرہی کیوں فرمایا؟ وہ اس طرح سے کہتے ہیں کیا ہی اچھا ہوتا کہ اعلان ولایت بیت اللہ شریف یا میدان عرفات میں کیا جاتا جہاں پر تمام حجاج کرام موجود تھے، اسطرح امیرالمومنین(ع) کی ولایت کی خبر تمام رنگ و نسل کے لوگوں اور اسلامی مملکت کے گوشہ و کنار تک پہنچ جاتی۔ وہ یہ سوال کرتے ہیں کہ حج ادا کرنے کے بعد حجاج مکہ سے ہی اپنے علاقوں کی طرف لوٹ گئے تھے اور رسول اکرم ٰ(ص) کے ساتھ نسبتا کم افراد ساتھ تھے۔ ان کا اعتراض یہ ہے کہ اعلان ولایت اگر اتنا اہم مسئلہ ہوتا تو رسول اللہ (ص) مکہ بیت اللہ شریف اور میدان عرفات میں اعلان فرماتے۔ اس اعتراض کا کس انداز میں جواب دینا چاہیے۔ کیا غدیر خم کے مقام پر امیر المومنین کی ولایت کے اعلان کے وقت حج انجام دینے والے وہ تمام افراد موجود تھے؟ اگر جواب مثبت میں ہے تو برائے مہربانی منابع ذکر فرمائیں۔ برائے مہربانین اس سوال کا جواب عنایت فرمائیں۔ مع السلام

باسمه تعالی
پاسخ استفتاء شما :

سلام علیکم
پہلی بات: غدیر خم پہنچنے سے پہلے اعلان ولایت کا حکم آیا ہی نہیں تھا اور رسول حکم خدا کے پابند ہیں لہذا یہ اعتراض باطل ہے۔
دوسری بات: ارکان حج میں مشغول رہنے کی وجہ سے ممکن تھا کہ حجاج اس اعلان کو بھول جاتے یا ارکان حج میں شمار کرلیتے۔
مگر غدیر تک پہنچ کر سب حجاج فارغ البال تھے اور ولایت کو نبی کی آخری وصیت کے طور پر سننے کے لئے مکمل طور پر آمادہ تھے۔
اس کے علاوہ یہ کہ اب سب لوگ یہ سمجھ رہے تھے کہ اب کوئی حکم آنے والا نہیں ہے اور پھر یہ حکم آگیا جس سے اس حکم کی اہمیت کا اندازہ ہوگیا۔

دکمه بازگشت به بالا
بستن
بستن