بسمہ سبحانہ السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ بعد از سلام و تحیت: بسمہ اللہ الرحمن الرحیم سے متعلق مکتب تشیع کا عقیدہ ہے کہ یہ آیت سورہ حمد سمیت تمام سورتوں (سوائے سورہ برات) کا حصہ ہے۔ سورہ حمد میں اس آیت کو مستقل آیت شمار کر کے سورہ کی پہلی آیت قرار دیا گیا ہے اور بسمہ اللہ الرحمن الرحیم کے آخر میں آیت نمبر ١ لکھا جاتا ہے۔ جبکہ دیگر سورتوں میں بسمہ اللہ الرحمن الرحیم کے بعد والی آیت کو پہلی آیت شمار کیا جاتا ہے اور آیتوں کے نمبر کا آغاز بھی بسمہ اللہ الرحمن الرحیم کے بعد والی آیت (سورہ بقرہ میں الم کے ساتھ آیت نمبر ١ لکھا جاتا ہے) سے شروع ہوتا ہے۔ برائے مہربانی اس کی وضاحت فرمائیں۔ والسلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ

باسمه تعالی
پاسخ استفتاء شما :

سلام علیکم
اس بارے میں مختلف اقوال ہیں:
بعض مفسرین کے نزدیک بسم اللہ صرف سورہ حمد میں وحیِ الہی ہے اور باقی سوروں میں صرف تبرکاً لکھا گیا ہے ، سوروں کا جزء نہیں ہے۔
بعض مفسرین کے نزدیک یہ مسئلہ پیغمبر اور ائمہ طاہرین کے حکم کے مطابق ہے۔
ان کا اتباع ہمارا فریضہ ہے خواہ بسملہ سوروں کا جزء ہی کیوں نہ ہو۔
نیز بعید نہیں ہے کہ الہی، معنوی امور اور قرآن کے علوم غریبہ میں اثر رکھنے کی خاطر بسم اللہ دیگر سوروں میں ایک آیت شمار نہ کیا گیا ہو۔
واللہ اعلم بالصّواب

دکمه بازگشت به بالا
بستن
بستن